آنکھ میں دھوپ کا موسم تھا
دل نگری میں رات سمے
راکھ تھی جلتے پھولوں کی
اور سرد نظر میں آنسو جمے
کسے بتائیں اندرکے شور میں
کیسے کیسے لفظ گمے
مڑ کر دیکھا بات نہ کی
مگر چلتے چلتے قدم تھمے
پہنچ گئے ہیں صدیوں تک
گرتے پڑتے چلتے لمحے
تعبیروں کی کھوج میں ہیں
جاگتی آنکھیں خواب سہمے
دل نگری میں رات سمے
راکھ تھی جلتے پھولوں کی
اور سرد نظر میں آنسو جمے
کسے بتائیں اندرکے شور میں
کیسے کیسے لفظ گمے
مڑ کر دیکھا بات نہ کی
مگر چلتے چلتے قدم تھمے
پہنچ گئے ہیں صدیوں تک
گرتے پڑتے چلتے لمحے
تعبیروں کی کھوج میں ہیں
جاگتی آنکھیں خواب سہمے
No comments:
Post a Comment