Wednesday, February 23, 2011

میاں جولاہے ! کیا بنتے ہو؟

(حصّہ اول )

صبح سے لے کر رات گئے تک
ایسے سنجیدہ سے بیٹھے، کچھ  سنتے ہو؟
میاں جولاہے! کیا بُنتے ہو؟

 تم کیا جانو کیا بُنتا ہوں؟
روز نیا سپنا بُنتا ہوں
ڈالی ڈالی گندم لے کر
کھیتوں میں سونا بُنتا ہوں

بوند بوند ساگر لے کر
صحراؤں کے لئے با دل بُنتا ہوں
کرن کرن تا رے لے کر
دلہن کا آنچل بُنتا ہوں

پلکوں پلکوں چن  کر آنسو
ساون کی رم جھم بُنتا ہوں
بچوں کی ہنسی کو لے کر
گیتوں کی سرگم بُنتا ہوں

بیتے کل اور آج کا تا نا با نا لے کر
آنے والے کل کی خاطر
خوابوں کا ریشم بُنتا ہوں

خواہش

اس اندھیرے کے پا ر کیا ہے؟
کوئی مجھے روشنی لا دے
تو میں اس اندھیرے میں اتر کے دیکھوں

Tuesday, February 15, 2011

حسرت

 با دلوں  سے اوپر تک
پہنچ  میری ہوتی جو
آسمان کو چھو لیتی
زمین ساتھہ  دیتی تو

Thursday, February 3, 2011

ایک سہیلی



نہ اس کے  لانبے گیسو ہیں
نہ اس کے نیناں آہو ہیں

نہ روپ کوئی نہ رنگ کوئی
نہ سُر  ہے نہ سارنگ کوئی

وہ جو سمندر سنگ لئے
دریاؤں سا آہنگ لئے
دھیرے دھیرے بہتی ہے
یہ دنیا بھی سچ کہتی ہے

مگر کیا میں ان  آنکھوں کو جھوٹ کہوں ؟
جو دیکھتی ہیں،وہ لڑکی جیسے صحرا کی ہو رات کوئی
جو دیکھتی ہیں، سونے جیسا ہے دل اس کا
اور باتوں میں سورج کی کرنوں جیسی بات کوئی

کوئی چاہے سمجھے جھوٹ انہیں
یہ باتیں ، سچی  باتیں ہیں
جھوٹ بھری اس دنیا میں ، وہ من کی سچی لڑکی ہے