میری آنکھیں ہیں سمندر
اور تیرا درد ہے لہر لہر
سامنے رکھی چیزوں کو
ڈھونڈا ہم نے ادھر ادھر
گنتی کے کچھ لمحوں میں
بیت گئی ساری ہی عمر
جن کا گھر میں کوئی نہیں
ان کا نہیں ہے کوئی گھر
ٹہر گیا ہے آنکھوں میں
پچھلے موسم کا ایک منظر
زرہ زرہ جوڑیں گے
اپنی ذات میں ایک شہر
پلکوں پلکوں چن لیں گےاور تیرا درد ہے لہر لہر
سامنے رکھی چیزوں کو
ڈھونڈا ہم نے ادھر ادھر
گنتی کے کچھ لمحوں میں
بیت گئی ساری ہی عمر
جن کا گھر میں کوئی نہیں
ان کا نہیں ہے کوئی گھر
ٹہر گیا ہے آنکھوں میں
پچھلے موسم کا ایک منظر
زرہ زرہ جوڑیں گے
اپنی ذات میں ایک شہر
اس کی راہ کا ہر پتھر
آپ اپنے ہم دشمن ہیں
ایسے میں کیا تیرا ذکر
ایک مسا فر د ر بد ر
منزل منزل بھٹکا تا ہے
اپنے اند ر ایک سفر
میرے اندر صبر ! صبر !
دھوپ کی نگری میں لوگو !
ہر ایک سوچ ہوئی بنجر
کسی ان ہونی کا ڈ ر
وقت نے تقسیم کئے
ٹوٹے خواب نظر نظر
یا د میری دلاءے گا
دھند میں لپٹا ہر شجر
کسی کی واپسی کی آہٹ ہے
اے زندگی ! ٹہر ! ٹہر